پاکستان میں بندوق کی نوک پر شادی کرنے پر مجبور ہوئی ہندوستانی شہری
ڈاکٹر عظمی جمعرات کو وطن واپس لوٹ آئیں۔ ہندوستان آتے ہی انہوں نے سب سے
پہلے اپنے ملک کی مٹی کو بوسہ دیا ۔ وطن واپسی کے بعد وزیر خارجہ سشما
سوراج نے عظمی احمد کے کنبہ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد وزیر خارجہ نے
عظمی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ خیال رہے کہ عظمی واگہہ سرحد
کے راستےہندوستان لوٹی ہیں ۔
پریس کانفرنس میں عظمی نے پاکستان میں اپنے ساتھ کئے گئے برتاو کے بارے میں
تفصیل سے بتایا۔ عظمی نے کہا کہ میرے لئے آج خوشی کا دن ہے۔ انہوں نے
سشما سوراج کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ سے مجھے کافی تعاون
ملا۔ انہوں نے ہندوستانی ہائی کمیشن کے اہلکار جے پی سنگھ سے بات کی اور ان
سے کہا کہ یہ میری بیٹی ہے ... ہندوستان کی بیٹی ہے ... ملک کی بیٹی کو
خواہ جیسے بھی ہو بچانا ہے۔ عظمی نے کہا کہ انہیں ہندوستان کی بیٹی ہونے پر
فخر ہے
عظمی احمد نے کہا کہ پاکستان ایک موت کا کنواں، وہاں جانا تو
آسان ہے ،
لیکن لوٹنا انتہائی مشکل هے۔ عظمی نے بتایا کہ کس طرح ان کا اغوا کیا گیا
اور جبرا شادی کروائی گئی۔ ان کی بیٹی کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی
گئی۔ اپنی آپ بیتی بتاتے ہوئے وہ جذباتی بھی ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ
مجھے نیند کی گولی دی گئی اور اس کے بعد کچھ پتہ نہیں لگا کہ کہاں پہنچ
گئی۔ وہاں سب کچھ بہت عجیب تھا، روز انہ فائرنگ ہوتی تھی۔ وہاں متعدد ممالک
سے لڑکیوں کو لایا جاتا تھا اور پھر ان کو پریشان کیا جاتا تھا۔ سب کے
گھروں میں دو دو بیویاں تھیں۔ وہاں خواتین کی حالت ہندوستان کے بالکل برعکس
ہے۔ آج مجھے اپنی جان کی قیمت معلوم ہوئی ۔ عظمی نے کہا کہ پاکستان میں
ہندوستان کے ہائی کمیشن نے ان کی کافی مدد کی اور سبھی سہولیات مہیا
كروائیں ۔
اس موقع پر وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ عظمی کے واپس لوٹنے کے بعد میں
نے راحت کی سانس لی۔ آج ایک بیٹی اپنی ماں سے ملی ہے اور ان کی بیٹی بھی
اپنی ماں سے ملی۔ پاکستان کے وزیر اور وزارت داخلہ نے بھی ہماری کافی مدد
کی، جس کیلئے ان کا شکریہ ۔